تہران،4جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایران کی ایک انقلاب عدالت نے سابق صدر محمود احمدی نژاد کے مشیر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک پر ایک متنازع بیان پوسٹ کرنے کی پاداش میں تین سال قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایرانی عدالت کے فیصلے پر سخت تنقید بھی سامنے آئی ہے۔ ایرانی عدالت نے سابق صدر کے میڈیا ایڈوائزر عبدالرضا داوری کو ان کے فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک متنازع بیان پر سزا سنائی۔
ایرانی عدالت کے فیصلے کے رد عمل میں سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ احمدی نژاد کے میڈیا ایڈوائزر کو تین سال قید کی سزا نے ایران میں نام نہاد جمہوریت کا پول کھول دیا ہے۔ اس فیصلے نے ایک بار پھر ایران میں ولایت فقیہ کے جبرو تشدد پرمبنی نظام اور اس کے ظالمانہ حربے کھل کر سامنے آئے یں۔خیال رہے کہ پولیس نے سابق صدر کو ان کے فیس بک صفحے پر نامعلوم افراد کی جانب سے تین تبصرے پوسٹ کرنے پر حراست میں لیا۔ ان تبصروں میں ان تینوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی مبینہ طور پرتوہین کی تھی۔انصاف نیوز ویب سائٹ کے مطابق تہران کی انقلاب عدالت کے سیکشن 15کے جج جسٹس صلواتی نے ستمبر 2015ء کو داوری کو ساڑھے چھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم حال ہی میں اپیل عدالت نے قید کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے اسے تین سال کرنے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر کے میڈیا ایڈوائزر عبدالرضا داوری تہران جیل میں قید ہیں۔ اپنے ٹرائل کے عرصے میں وہ اسی جیل میں قید رہے ہیں۔عبدالرضا داوری ایران کے مشہور صحافی ہیں۔ سابق صدر احمدی نژاد کے دور 2009ء تا 2013ء تک وہ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کے نیوز ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ ایسنا نیوز ایجنسی سمیت کئی دوسرے خبر رساں اداروں کے ساتھ بھی وابستہ رہے ہیں۔داوری کے خلاف یہ پہلا کیس نہیں۔ سنہ 2014ء میں ایرانی حکام نے انہیں حکومتی عہدیداروں کے خلاف من گھڑت کہانیاں پھیلانے کے الزام میں 400ڈالر جرمانہ کیا تھا۔